مظفر حنفی ۔۔۔ مر جائے کوئی ان کو غم نئیں ہونا

مر جائے کوئی ان کو غم نئیں ہونا

اُن دو قاتل آنکھوں میں نم نئیں ہونا

پٹتا ہے تو لاشوں سے پٹ جانے دو

دیکھو اس کوچے میں ماتم نئیں ہونا

کالا بادل گھور نراشا کا ہوں میں

پیارے تم بھی بجلی سے کم نئیں ہونا

جنگل کا قانون چلے گا سنتے ہیں

بستی میں اب آدم وادم نئیں ہونا

ہم بھی استقبال کو جانے والے تھے

وہ کہتا ہے کالا پرچم نئیں ہونا

قطرہ ہوں تو شبنم جیسے جی لوں گا

لوگو مجھ کو دریا میں ضم نئیں ہونا

وہ مجھ کو بے شک ٹھنڈا کر سکتے ہیں

آگ مظفر غزلوں میں کم نئیں ہونا

Related posts

Leave a Comment